’ایک یہودی اور ایک مسلمان برابر ہیں‘: عثمان خواجہ فلسطینیوں کے لیے پیغام پر آئی سی سی کی پابندی کا فیصلہ بدلوانے کے لیے کوشاں
’ایک یہودی اور ایک مسلمان برابر ہیں‘: عثمان خواجہ فلسطینیوں کے لیے پیغام پر آئی سی سی کی پابندی کا فیصلہ بدلوانے کے لیے کوشاں
عثمان خواجہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’میرے لیے تمام انسان برابر ہیں۔
’(میرے لیے) ایک یہودی، ایک مسلمان اور ہندو برابر ہیں۔۔۔ میں ان کے لیے آواز اُٹھا رہا ہوں جو اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھا پا رہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ یہ معاملہ ان کے دل کے قریب ہے۔ ’جب میں دیکھتا ہوں کہ ہزاروں بچے مر رہے ہیں تو مجھے اپنی دو بچیوں کا خیال آتا ہے۔ یہ سب ان کے ساتھ بھی ہوسکتا تھا۔ کوئی خود اس چیز کا فیصلہ نہیں کرتا کہ اسے کہاں پیدا ہونا ہے۔‘
آسٹریلوی کرکٹر نے کہا کہ دنیا نے اس مسئلے سے اپنا منھ موڑ لیا ہے اور یہ ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔‘
وہ یاد کرتے ہیں کہ بچپن میں انھیں لگتا تھا کہ ان کی زندگی کی اتنی اہمیت نہیں مگر خود قسمتی سے جہاں وہ پلے بڑھے وہاں اس قدر عدم مساوات نہیں تھا۔
عثمان خواجہ آئی سی سی کے اعتراض سے اتفاق نہیں کرتے کیوںکہ ’یہ انسانی حقوق کی اپیل ہے۔۔۔ آزادی ایک انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔‘
آئی سی سی کے ضوابط کیا ہیں؟
آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کسی خاص حکومت، سیاسی جماعت یا فرد کی حمایت کی طرف اشارہ کرنے والے پیغامات پر پابندی ہے۔
’سیاسی، مذہبی یا نسلی مقصد‘ کے لیے کسی بھی قسم کے پیغام کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے ساتھ منسلک ایک نوٹ میں کہا گیا کہ آئی سی سی اور اس کے ممبران تسلیم کرتے ہیں اور اتفاق کرتے ہیں کہ کرکٹ کو دنیا بھر کے لوگوں اور برادریوں کو ایک ساتھ لانے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ تقسیم کرنے والے سیاسی مسائل کی طرف توجہ مبذول کرنے کے پلیٹ فارم کے طور پر یا بیان بازی کے لیے۔
آئی سی سی رولز کے مطابق کسی بھی کھلاڑی کے کپڑے، شرٹس، ٹی شرٹس، پتلون، سویٹر، ٹوپیوں، ہیلمٹ، کلائی کے بینڈز، ہیڈ بینڈ، چشموں یا دیگر ہیڈ گیئر پر صرف منظور شدہ لوگو ہی لگائے جا سکیں گے۔
آئی سی سی کرکٹ کے آلات جیسا کہ سٹمپس، بیٹ، پیڈ، جوتوں، دستانوں، دیگر نظر آنے والی حفاظتی اشیا پر بھی صرف آئی سی سی کے منظور شدہ لوگو لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی بین الاقوامی کرکٹ ایونٹ ہے تو اس کا لوگو بھی آئی سی سی منظور شدہ ہو گا۔
کھلاڑیوں کے بیٹس کے حوالے سے آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق اس پر کسی کھلاڑی کے سپانسر کا صرف منظور شدہ لوگو ہو سکتا ہے۔
آئی سی سی کے ضوابط کے مطابق کوئی بھی لباس یا سازوسامان جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، سختی سے ممنوع ہے۔ خاص طور پر کرکٹ کے کپڑوں یا کرکٹ کے سازوسامان پر قومی لوگو، تجارتی لوگو، ایونٹ لوگو، مینوفیکچررز کا لوگو، کھلاڑی کا بیٹ لوگو، چیریٹی لوگو یا نان کمرشل لوگو کے علاوہ کسی بھی لوگو کو ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اس کے علاوہ، جہاں کوئی میچ آفیشل کسی ایسے لباس یا سازوسامان کے بارے میں آگاہ ہوتا ہے جو ان ضوابط کی تعمیل نہیں کرتا ہے، تو وہ ایسے شخص کو کھیل کے میدان میں جانے سے روکنے کا مجاز ہو گا۔
ان قواعد و ضوابط کے تحت کسی بھی فرد کے لیے کوئی لباس پہننا یا کسی بھی ایسے سامان کا استعمال کرنا ممنوع ہو گا جو تبدیل یا آلٹر کیا گیا ہو اور کسی بھی طرح سے میچ آفیشل کی رائے میں اس پیشہ ورانہ معیار کو نقصان پہنچائے جو تمام کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہیں۔
Comments
Post a Comment